اشارے مدتوں سے کر رہا ہے
اشارے مدتوں سے کر رہا ہے
ابھی تک صاف کہتے ڈر رہا ہے
بچانا چاہتا ہے وہ سبھی کو
بہت مرنے کی کوشش کر رہا ہے
سمندر تک رسائی کے لیے وہ
زمانے بھر کا پانی بھر رہا ہے
کہیں کچھ ہے پرانے خواب جیسا
مری آنکھوں سے ظالم ڈر رہا ہے
زمانے بھر کو ہے امید اسی سے
وہ ناامید ایسا کر رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.