جانے ان آنکھوں نے اس دشت میں دیکھا کیا کیا
جانے ان آنکھوں نے اس دشت میں دیکھا کیا کیا
میرے سینے میں کوئی شور اٹھا تھا کیا کیا
آج تک پردۂ تعبیر سے باہر نہ ملا
اور ہوتا ہے شب و روز تماشا کیا کیا
شبنم آثار بھلا چین سے بیٹھا کب ہوں
خود کو پھیلاتا رہا آنکھ میں صحرا کیا کیا
ہاں وہی رنگ جو ترتیب نہ پایا مجھ میں
اپنی آنکھوں میں وہ کرتا رہا گہرا کیا کیا
خوب ہوتے ہی رہے سب خوش و ناخوش مجھ میں
مجھ سے شرمندہ رہا زخم و مداوا کیا کیا
ہاتھ پیروں میں کسی شوق کی ہلچل تھی بہت
دیکھتا ہی رہا میں جانب صحرا کیا کیا
اس کی بے مہری کا شکوہ نہیں ہوگا مجھ سے
میں بھی رکھتا تھا کبھی دل میں ارادہ کیا کیا
دور رہتا ہے مگر جنبش لب بوس و کنار
ڈوبتا رہتا ہے دریا میں کنارا کیا کیا
- کتاب : Imkaan-e-roz-o-shab (Pg. 129)
- Author : Syed Abul Hasnat Haqqi
- مطبع : Educational Publishing House (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.