جہاں سینوں میں دل شانوں پہ سر آباد ہوتے ہیں
جہاں سینوں میں دل شانوں پہ سر آباد ہوتے ہیں
وہی دو چار تو بستی میں گھر آباد ہوتے ہیں
بہت ثابت قدم نکلیں گئے وقتوں کی تہذیبیں
کہ اب ان کے حوالوں سے کھنڈر آباد ہوتے ہیں
بزرگوں کو تبرک کی طرح رکھو مکانوں میں
بلائیں رد کئے جانے سے گھر آباد ہوتے ہیں
زباں بندی کے موسم میں گلی کوچوں کی مت پوچھو
پرندوں کے چہکنے سے شجر آباد ہوتے ہیں
جو پتھر کی سلوں کو تاج محلوں میں بدل ڈالیں
یہاں کچے گھروں میں وہ ہنر آباد ہوتے ہیں
مرے اندوہ میں مضمر ہے اس کی سر خوشی ایسے
ڈبو کر کشتیاں جیسے بھنور آباد ہوتے ہیں
مری تعمیر بہتر شکل میں ہونے کو ہے انجمؔ
کہ جنگل صاف ہونے سے نگر آباد ہوتے ہیں
- کتاب : Samundar Men Utarta Hon (Pg. 89)
- Author : Anjum Khaliq
- مطبع : Khaleeq Publication (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.