جذبۂ عشق پھر مچلتا ہے
ڈھلتے ڈھلتے یہ چاند ڈھلتا ہے
پوچھتی پھر رہی ہے اوس ابھی
پھول کب پیرہن بدلتا ہے
میں تو چلتا ہوں تیری یاد کے ساتھ
راستہ میرے ساتھ چلتا ہے
تیرے آنگن میں شب اترتی ہے
تیری کھڑکی سے دن نکلتا ہے
خوشبوئیں خوشبوؤں سے ملتی ہیں
کس لیے پھول ہاتھ ملتا ہے
لاکھ نازک سہارے ہوں لیکن
گرنے والا کہاں سنبھلتا ہے
آرزوؤں کی فصل دل میں ہے
چشمہ آنکھوں سے کیوں ابلتا ہے
ہم جھلس تو رہے ہیں اے جاناں
تیرا سورج بھی تو پگھلتا ہے
رائے ہم کو بدلنی پڑتی ہے
وقت کب فیصلہ بدلتا ہے
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 188)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.