جسم کے پار وہ دیا سا ہے
جسم کے پار وہ دیا سا ہے
درمیاں خاک کا اندھیرا ہے
کھل رہے ہیں گلاب ہونٹوں پر
اور خوابوں میں اس کا بوسہ ہے
میرے آغوش میں سما کر بھی
وہ بہت ہے تو استعارہ ہے
پھر سے ان جوئے شیر آنکھوں نے
بے ستوں جسم کو گرایا ہے
وہ تمہاری ہری بھری آنکھیں
ریت کو دیکھ لیں تو سبزہ ہے
بس ترا نام بول دیتا ہوں
اور ہونٹوں کے پاس دریا ہے
روشنی سے بھرا ہوا اک شخص
شہر بھر کے دیے جلاتا ہے
آنکھ بھر دیکھ لو یہ ویرانہ
آج کل میں یہ شہر ہوتا ہے
عشق اخبار کب کا بند ہوا
دل مرا آخری شمارہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.