جو ہے چشمہ اسے سراب کرو
شہر تشنہ میں انقلاب کرو
مسکرانے کا فن تو بعد کا ہے
پہلے ساعت کا انتخاب کرو
اب کے تعبیر مسئلہ نہ رہے
یہ جو دنیا ہے اس کو خواب کرو
اور پکنے دو عشق کی مٹی
پار عجلت میں مت چناب کرو
عہد نو کے عجب تقاضے ہیں
جو ہے خوشبو اسے گلاب کرو
یوں خوشی کی ہوس نہ جائے گی
ایک اک غم کو بے نقاب کرو
ہرسنگاروں سے بولتی ہے زمیں
اب کی رت میں مجھے کتاب کرو
پہلے پوچھو سوال اپنے تئیں
پھر خلا سے طلب جواب کرو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.