جو پوچھا راہیوں نے کیا اٹھا کر جیب میں رکھ لی
جو پوچھا راہیوں نے کیا اٹھا کر جیب میں رکھ لی
اٹھائی جو اٹھنی وہ دکھا کر جیب میں رکھ لی
ہوا جب عقد تو بانٹی مرے سالے نے شیرینی
مگر اس میں سے تھوڑی سی بچا کر جیب میں رکھ لی
نمازیں بھی ادا ہوتی رہیں ان کی مگر جب بھی
ملی رشوت تو حاکم نے چھپا کر جیب میں رکھ لی
عجب شاعر کی عادت ہے کہ جب بیڑی جلانے کو
کسی سے مانگی ماچس تو جلا کر جیب میں رکھ لی
سر محفل کچھ اس انداز سے ہونے لگی ہوٹنگ
کہ جوہرؔ نے غزل آدھی سنا کر جیب میں رکھ لی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.