کبھی شام ہجر گزارتے کبھی زلف یار سنوارتے
کبھی شام ہجر گزارتے کبھی زلف یار سنوارتے
کٹی عمر اپنی قفس قفس تری خوشبوؤں کو پکارتے
نہ وہ مہ جبینوں کی ٹولیاں نہ وہ رنگ رنگ کی بولیاں
نہ محبتوں کی وہ بازیاں کبھی جیتتے کبھی ہارتے
وہ جو آرزوؤں کے خواب تھے وہ خیال تھے وہ سراب تھے
سر دشت ایک بھی گل نہ تھا جسے آنسوؤں سے سنوارتے
تھا جو ایک لمحہ وصال کا وہ ریاض تھا کئی سال کا
وہی ایک پل میں گزر گیا جسے عمر گزری پکارتے
تھے جو جان سے بھی عزیز تر رہے عمر بھر وہی بے خبر
تھی یہ آرزو مرے چارہ گر مری ناؤ پار اتارتے
نہیں لب پہ کوئی سوال تھا مرا دل تمام ملال تھا
میں خموش در پہ کھڑا رہا رہے وہ بھی گیسو سنوارتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.