کف خزاں پہ کھلا میں اس اعتبار کے ساتھ
کف خزاں پہ کھلا میں اس اعتبار کے ساتھ
کہ ہر نمو کا تعلق نہیں بہار کے ساتھ
وہ ایک خموش پرندہ شجر کے ساتھ رہا
چہکنے والے گئے باد سازگار کے ساتھ
کھلے دروں سے طلب گار خواب گاہیں مگر
میں جاگتا رہا اک خواب ہمکنار کے ساتھ
کلی کھلی ہے سر شاخ اور یہ کہتی ہے
کہ کوئی دیکھے تمنائے خوش گوار کے ساتھ
وہ مجھ کو وہ نہ لگا دیکھتا سسکتا ہوا
نگاہ زرد کے ساتھ اور دل فگار کے ساتھ
مدار وقت وہ گنجائشیں ذرا پھر سے
کہ پڑ رہیں کسی دیوار سایہ دار کے ساتھ
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 01.09.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.