کہا کس نے مسلسل کام کرنے کے لیے ہے
کہا کس نے مسلسل کام کرنے کے لیے ہے
یہ دنیا اصل میں آرام کرنے کے لیے ہے
محبت اور پھر ایسی محبت جو ہے تجھ سے
چھپائیں کیوں یہ خوشبو عام کرنے کے لیے ہے
کرے گا کون تجھ کو تیری بے مہری کا قائل
یہاں جو بھی ہے تجھ کو رام کرنے کے لیے ہے
یہ کار عشق میں الجھی ہوئی بے نام دنیا
حقیقت میں نمود و نام کرنے کے لیے ہے
بہت چھوٹا سا دل اور اس میں اک چھوٹی سی خواہش
سو یہ خواہش بھی اب نیلام کرنے کے لیے ہے
غزل کہنی پھر اس میں اپنے دل کی بات کہنی
یہی کافی ہمیں بدنام کرنے کے لیے ہے
بہت دن رہ چکے نام آوروں کے بیچ اشفاقؔ
اب اپنا نام بس گمنام کرنے کے لیے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.