کہانی ہو کوئی بھی تیرا قصہ ہو ہی جاتی ہے
کہانی ہو کوئی بھی تیرا قصہ ہو ہی جاتی ہے
کوئی تصویر دیکھوں تیرا چہرہ ہو ہی جاتی ہے
تری یادوں کی لہریں گھیر لیتی ہیں یہ دل میرا
زمیں گھر کر سمندر میں جزیرہ ہو ہی جاتی ہے
گئی شب چاند جیسا جب چمکتا ہے خیال اس کا
تمنا میری اک چھوٹا سا بچہ ہو ہی جاتی ہے
سجا ہے تاج میرے سر پہ لیکن یہ نظر میری
جو اس کی سمت جاتی ہے تو کاسہ ہو ہی جاتی ہے
جتن کرتا ہوں کتنے روک لوں سیلاب آنکھوں میں
مگر تعمیر میری یہ شکستہ ہو ہی جاتی ہے
یہ سوچا ہے کہ تجھ کو سوچنا اب چھوڑ دوں گا میں
یہ لغزش مجھ سے لیکن بے ارادہ ہو ہی جاتی ہے
جو ہے فیاضؔ اس کو دیکھ کر مبہوت حیرت کیا
تڑپتی ہے جو بجلی آنکھ خیرہ ہو ہی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.