کرم کے باب میں اپنوں سے ابتدا کیا کر
کرم کے باب میں اپنوں سے ابتدا کیا کر
ذرا سی بات پہ دل کو نہ یوں برا کیا کر
نماز عشق ہے ٹوٹے دلوں کی دل داری
مرے عزیز نہ اس کو کبھی قضا کیا کر
اجالے کے لئے ہے چشم و دل کا آئینہ
بپا کبھی کسی مظلوم کی عزا کیا کر
بنام مذہب و ملت یہ خوں بہانا کیا
ہری ہری وہ کریں تو خدا خدا کیا کر
بجا سہی یہ حیا اور یہ احتیاط مگر
کبھی کبھی تو محبت میں حوصلہ کیا کر
نظر میں رکھ مرے اظہار کی ضرورت کو
کبھی تو نون کا اعلان بھی روا کیا کر
وہ عیب ڈھکتا ہے تیرے سبھی مجید اخترؔ
سو تو بھی درگزر احباب کی خطا کیا کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.