کون ہے کس نے پکارا ہے صدا کیسے ہوئی
کون ہے کس نے پکارا ہے صدا کیسے ہوئی
یہ کرن تاریکئ شب سے رہا کیسے ہوئی
ایک اک پل میں اتر کر سوچتا رہتا ہوں میں
نور کس کا ہے مرے خوں میں ضیا کیسے ہوئی
خواہشیں آئیں کہاں سے کیوں اچھلتا ہے لہو
رت ہری کیونکر ہوئی پاگل ہوا کیسے ہوئی
اس کے جانے کا یقیں تو ہے مگر الجھن میں ہوں
پھول کے ہاتھوں سے یہ خوش بو جدا کیسے ہوئی
وہ مچا ہے غل کہ برہم ہو گئی ہیں صورتیں
کون کس کس سے یہ پوچھے گا خطا کیسے ہوئی
جسم و جاں کا فاصلہ ہے حاصل گرد سفر
جستجوئے زندگی تیرا پتا کیسے ہوئی
ہنس دیا تھا سن کے وہ سرمدؔ بس اتنا یاد ہے
بات اس کے سامنے لیکن ادا کیسے ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.