Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خاک پر خاک کی ڈھیریاں رہ گئیں

خالد احمد

خاک پر خاک کی ڈھیریاں رہ گئیں

خالد احمد

MORE BYخالد احمد

    خاک پر خاک کی ڈھیریاں رہ گئیں

    آدمی اٹھ گئے نیکیاں رہ گئیں

    کس کی تعلیم کا آخری سال تھا

    چوڑیاں بک گئیں بالیاں رہ گئیں

    عشق اک روپ تھا حسن کی دھوپ کا

    یاد کیوں دھوپ کی سختیاں رہ گئیں

    خون میں گھل گئیں سانولی قربتیں

    تن میں تپتی ہوئی ہڈیاں رہ گئیں

    درد انگور کی بیل تھے پھل گئے

    غم کشوں کے لیے تلخیاں رہ گئیں

    عرصۂ فسق میں قسمت عشق میں

    حکمت آمیز پسپائیاں رہ گئیں

    قمقموں کی طرح قہقہے جل بجھے

    میز پر چائے کی پیالیاں رہ گئیں

    اس بلندی پہ ہم نے پڑاؤ کیا

    جس کے آگے فقط پستیاں رہ گئیں

    حسن کے ہاتھ سے آئینہ گر پڑا

    فرش پندار پر کرچیاں رہ گئیں

    ہم نے کاغذ کو بھی آئنہ کر دیا

    لیکن اپنی سیہ بختیاں رہ گئیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے