خاک تھے غنچہ لب اور خواب تھی لہجے کی کھنک
خاک تھے غنچہ لب اور خواب تھی لہجے کی کھنک
جھڑ گیا قبر میں جب حسن سراپا کا نمک
وہ جن آنکھوں میں تھی برسات کے منظر کی جھلک
اب ان آنکھوں میں سفیدی نہ سیاہی نہ دھنک
وہ صراحی سی جو گردن کی ہے ٹوٹی پھوٹی
وہ کمر ہی نہ رہی جس میں کہ پیدا ہو لچک
قبر کی خاک ہی غازہ ہے وہی زینت ہے
واں نہ افشاں نہ ہی سرخی نہ ہی جھومر نہ تلک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.