ختم تیری یاد کا ہر سلسلہ کیسے کروں
ختم تیری یاد کا ہر سلسلہ کیسے کروں
دور رہ کر میں تجھے خود سے جدا کیسے کروں
پر سمیٹے خود ہی بیٹھا ہے پرندہ اک طرف
جو قفس میں ہی نہیں اس کو رہا کیسے کروں
دیکھنا اور دیکھ کر بس دیکھتے رہنا تجھے
اس تسلسل کی بتا میں انتہا کیسے کروں
مستقل دیوار سے میں نے لگا رکھے ہیں کان
اس میں چنوائی گئی چپ کو صدا کیسے کروں
دیکھتی رہتی ہوں ان کو سوچتی رہتی ہوں یہ
تیری آنکھوں کی زباں کا ترجمہ کیسے کروں
جا رہا ہے جائے وہ میں کس لئے روکوں اسے
اے مرے دل بے وفا کو با وفا کیسے کروں
عین ممکن ہے کہ مجھ کو خودکشی کرنی پڑے
ورنہ اتنے سانحوں کا حق ادا کیسے کروں
آزمائش کی ضرورت ہو نہ جس میں عائشہؔ
عشق میں اس مرحلے کی ابتدا کیسے کروں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.