خیال یار کا سکہ اچھالنے میں گیا
خیال یار کا سکہ اچھالنے میں گیا
جنوں خریطۂ زر تھا سنبھالنے میں گیا
لہو جگر کا ہوا صرف رنگ دست حنا
جو سودا سر میں تھا صحرا کھنگالنے میں گیا
گریز پا تھا بہت حسن پارۂ ہستی
سو عرصہ عمر کا زنجیر ڈالنے میں گیا
نہال یادوں کی چاندی میں شب تو دن سارا
کسی کے ذکر کا سونا اچھالنے میں گیا
تھی دست گاہ بیاں پر مگر کمال ہنر
غم حیات کے قصوں کو ٹالنے میں گیا
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 55)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.