کھوئے ہوئے صحرا تک اے باد صبا جانا
کھوئے ہوئے صحرا تک اے باد صبا جانا
وہ خاک جنوں میری آنکھوں سے لگا جانا
اب تک کوئی چنگاری رہ رہ کے چمکتی ہے
اے قافلۂ فردا یہ راکھ اڑا جانا
ہے دشت تمنا میں اب شام کا سناٹا
ہاں تیز قدم رکھتے اے اہل وفا جانا
ہم نیند کی چادر میں لپٹے ہوئے چلتے ہیں
اس بھیس میں اب ہم سے ملنا ہو تو آ جانا
آفاق کی سرحد پر سائے سے گریزاں ہیں
ان سوختہ جانوں کو اس پار نہ تھا جانا
تم دور سفر کر کے نزدیک سے لگتے ہو
اب پاس بہت آ کے ہم کو نہ جگا جانا
کیا اس سے شکایت ہو جس شوخ کی عادت ہو
کچھ بات دبا لینا کچھ آنکھ چرا جانا
ہم ذکر گل و بلبل کرتے ہوئے ڈرتے ہیں
اب سیکھ گیا ہے وہ ہر بات کا پا جانا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.