کھلتا ہے یوں ہوا کا دریچہ سمجھ لیا
کھلتا ہے یوں ہوا کا دریچہ سمجھ لیا
خود کو شجر پہ آخری پتا سمجھ لیا
بھٹکے ہوئے خیال کی صورت اسے ملے
بھولا ہوا امید کا رستا سمجھ لیا
اک یہ سوال حل نہیں ہوتا وصال میں
کتنا قریب آ گئے کتنا سمجھ لیا
ملتی رہے گی خواب کی سوغات خواب میں
ہوتا رہے گا طے سفر اپنا سمجھ لیا
اٹھنے لگی ہے شام کی دیوار پھر کہیں
گرنے لگا ہے دھوپ کا خیمہ سمجھ لیا
اپنا مرا قدیم مکانوں میں ہے کوئی
ایک اس سبب سے دل کا اجڑنا سمجھ لیا
اس دن سے پانیوں کی طرح بہہ رہے ہیں ہم
جس دن سے پتھروں کا ارادہ سمجھ لیا
- کتاب : duniyaa zaad (Pg. 209)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.