خواب ہوں میں تو مری ذات سے پہلے کیا تھا
خواب ہوں میں تو مری ذات سے پہلے کیا تھا
ابھی جاگا ہوں تو اس رات سے پہلے کیا تھا
اپنے ہونے کا اب احساس ہوا ہے کچھ کچھ
تجھ سے اس تشنہ ملاقات سے پہلے کیا تھا
میں اگر چپ ہوں یہ بہتا ہوا دریا کیا ہے
لب کشا ہوں تو مری بات سے پہلے کیا تھا
گردش شام و سحر اک نگہ مہر تری
تیرے اس لطف و عنایات سے پہلے کیا تھا
خوشبوئیں کس کی ہیں یہ رنگ بھرے ہیں کس نے
میرے ان خاک کے ذرات سے پہلے کیا تھا
تجھ سے کیا پوچھ رہے تھے یہ مہ و مہر و نجوم
میں نہ تھا میرے سوالات سے پہلے کیا تھا
- کتاب : Sitara Ya Aasman (Pg. 56)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.