کسے بتاؤں کہ غم کیا ہے سر خوشی کیا ہے
کسے بتاؤں کہ غم کیا ہے سر خوشی کیا ہے
ابھی زمانے کا معیار آگہی کیا ہے
قدم قدم پہ میں سنبھلا ہوں ٹھوکریں کھا کر
یہ ٹھوکروں نے بتایا غلط روی کیا ہے
زمیں پہ لالہ و گل آسماں پہ ماہ و نجوم
نگاہ حسن طلب کے لیے کمی کیا ہے
کمند ڈال رہا ہے جو چاند تاروں پر
خدا ہی جانے کہ تقدیر آدمی کیا ہے
نفس کی آمد و شد پر بھی اختیار نہیں
یہ زندگی ہے تو مقصود زندگی کیا ہے
وفا پرستوں سے کیوں ضد ہے اس پہ سب چپ ہیں
سوال یہ ہے کہ اس کا جواب ہی کیا ہے
عروجؔ تیرگیٔ شب کا احترام کرو
اسی سے تم نے یہ جانا کہ تیرگی کیا ہے
- کتاب : sheerazah (Pg. 44)
- Author : makhmoor saeedi,Parem Gopal Mittal
- مطبع : P -K Publication 3072 Partap stareet gola Market -Daryaganj delhi-6 (1973)
- اشاعت : 1973
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.