کوئی اچھی سی غزل کانوں میں میرے گھول دے
کوئی اچھی سی غزل کانوں میں میرے گھول دے
قید تنہائی میں ہوں میں مجھ کو آ کر کھول دے
یہ تناؤ جسم کا بڑھنے نہیں دے گا تجھے
چست پیراہن میں تو اپنے ذرا سا جھول دے
ایک لڑکی جل رہی ہے چلچلاتی دھوپ میں
کوئی بادل آ کے اس پر اپنی چھتری کھول دے
راہ تکتے جسم کی مجلس میں صدیاں ہو گئیں
جھانک کر اندھے کنوئیں میں اب تو کوئی بول دے
میں خریدار وفا ہوں تو گرفتار وفا
میری بانہوں میں تھرکتا جسم اپنا تول دے
دیر تک بنجارہ کل کوئی صدا دیتا رہا
کون ہے بازار میں جو جنس دل کا مول دے
جانے کب سے فیصلہ قسمت کا سننے کے لئے
منتظر بیٹھا ہوں میں تو اپنی مٹھی کھول دے
شعر اچھے ہوں تو بے گائے بھی مل جاتی ہے داد
تو خدارا لحن کے ہاتھوں میں مت کشکول دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.