کوئی مہلک سی بیماری ہوئی ہے
محبت آنکھ سے جاری ہوئی ہے
تیری رقت کی شدت سے ہے ظاہر
یہ میرے نام پر طاری ہوئی ہے
سزا ہے یہ معاشی ہجرتوں کی
بہت مصروف بیکاری ہوئی ہے
کبھی قسمت کو بیچاری نہ کہنا
کہ یہ تقدیر کی ماری ہوئی ہے
زباں چلتی نہیں ہے اس طرح سے
یہ آری کاٹ سے عاری ہوئی ہے
وہ ایسے خواب تھے سوتے ہوئے بھی
مری فرد عمل بھاری ہوئی ہے
یقیں خود اٹھ گیا ہے مجھ سے میرا
مری اتنی طرف داری ہوئی ہے
مجھے جب بولنا آیا ہے اخترؔ
تبھی لفظوں کی دل داری ہوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.