کورے کاغذ کی طرح بے نور بابوں میں رہا
کورے کاغذ کی طرح بے نور بابوں میں رہا
تیرگی کا حاشیہ بن کر کتابوں میں رہا
میں اذیت ناک لمحوں کے عتابوں میں رہا
درد کا قیدی بنا خانہ خرابوں میں رہا
جس قدر دی جسم کو مقروض سانسوں کی زکوٰۃ
کیا بتاؤں جسم اتنا ہی عذابوں میں رہا
بے صفت صحرا ہوں کیوں صحرا نوردوں نے کہا
ہر قدم پر جب کہ میں اندھے سرابوں میں رہا
وقت کی محرومیوں نے چھین لی میری زبان
ورنہ اک مدت تلک میں لا جوابوں میں رہا
ڈھونڈتے ہو کیوں جلی تحریر کے اسباق میں
میں تو کہرے کی طرح دھندلے نصابوں میں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.