کچھ بھی کہو سب اپنی اناؤں پہ اڑے ہیں
کچھ بھی کہو سب اپنی اناؤں پہ اڑے ہیں
سب لوگ یہاں صورت اصنام کھڑے ہیں
جو پار اترتا گیا ہوتا گیا کم تر
ہم دورئ منزل کے طفیل آج بڑے ہیں
ہم کو نہ کہو قانع حالات کہ ہم لوگ
زندانیٔ دہلیز کے منصب پہ کھڑے ہیں
اے وصل نصیبو! ہمیں مڑ کر بھی نہ دیکھا
ہم قفل کے مانند مصائب پہ پڑے ہیں
تاریخ زمیں بخت کشا ہونے لگی تو
کھلتا گیا ہم وقت سے بیکار لڑے ہیں
عجلت کے الاؤ میں کیے فیصلے عابدؔ
اب سوچ کی برفانی کھڑاؤں پہ کھڑے ہیں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 324)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.