Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کچھ سمجھ آیا نہ آیا میں نے سوچا ہے اسے

حکیم منظور

کچھ سمجھ آیا نہ آیا میں نے سوچا ہے اسے

حکیم منظور

MORE BYحکیم منظور

    کچھ سمجھ آیا نہ آیا میں نے سوچا ہے اسے

    ذہن پر اس کو اتارا دل پہ لکھا ہے اسے

    ان دنوں اس شہر میں اک فصل خوں کا رقص ہے

    ہم بہت بے بس ہوئے ہیں، میں نے لکھا ہے اسے

    دھوپ نے ہنس کر کہا دیکھا تجھے پگھلا دیا

    برف کیا کہتی نفاست نے ڈبویا ہے اسے

    باغ میں ہونا ہی شاید سیب کی پہچان تھی

    اب کہ وہ بازار میں ہے اب تو بکنا ہے اسے

    کل بھرے بادل میں کیا رنگوں کا دروازہ کھلا

    مجھ کو کل تک تھا یہ دعویٰ میں نے سمجھا ہے اسے

    ایک شے جس کو عموماً صرف دل کہتے ہیں لوگ

    مر گیا ہوتا مگر میں نے بچایا ہے اسے

    کرب دل کا میرے لب پر آئے گا منظورؔ کیا

    میں نے خون دل سے کاغذ پر اتارا ہے اسے

    مأخذ :
    • کتاب : Karwaan-e-Ghazal (Pg. 398)
    • Author : Farooq Argali
    • مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2004)
    • اشاعت : 2004

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے