کیا رات کٹی اپنی الجھتے ہوئے جاں سے
کیا رات کٹی اپنی الجھتے ہوئے جاں سے
پھر نیند بھی آتی ہے کہاں شور سگاں سے
اے عشق گرہ کھول تو اب میری زباں کی
کرنی ہے مجھے بات ذرا ہم نفساں سے
چپکے سے مرے دل نے کہا کان میں کل شب
یوں ہاتھ اٹھاتا ہے کوئی عشق بتاں سے
وہ آبلہ پائی کو مری دیکھ کے بولا
دیوانے ذرا پھوٹ بھی کچھ اپنی زباں سے
میں تیرا پڑوسی ہوں میاں قیس چلیں ساتھ
صحرا ترا کچھ دور نہیں میرے مکاں سے
آباد ہے اس دل کا جہاں جس کے قدم سے
وہ مجھ کو پکارے ہے کسی اور جہاں سے
پھر لوٹ کے آیا نہ تری طرح مرے پاس
وہ تیر جو نکلا تھا کبھی میری کماں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.