لب تک آیا گلہ ہمیشہ سے
لب تک آیا گلہ ہمیشہ سے
اور میں چپ رہا ہمیشہ سے
سب ہواؤں سے جنگ کرتا رہا
ایک ننھا دیا ہمیشہ سے
سوچ پر لگ سکی نہ پابندی
یوں ہی آئی ہوا ہمیشہ سے
کتنی شکلیں بدل کے آتا ہے
اک وہی واقعہ ہمیشہ سے
بات آسودگی کی ہوتی ہے
کون کس کو ملا ہمیشہ سے
یاد کرتا رہا کسی کو کوئی
پھول دل میں کھلا ہمیشہ سے
اس نگہ کے سبب سے پایا ہے
سب نے اپنا پتا ہمیشہ سے
عدل فریاد سے ملا نہ کبھی
وقت چیخا کیا ہمیشہ سے
یہ فریب وفا نیا تو نہیں
یوں ہی ہوتا رہا ہمیشہ سے
سب اسے ڈھونڈتے رہے اور وہ
یوں ہی چھپتا رہا ہمیشہ سے
بچے سن کر کہانی کہتے ہیں
یوں ہی کیسے ہوا ہمیشہ سے
زندگی اتنی رائیگاں کیوں ہے
کیوں نہ وہ مل سکا ہمیشہ سے
وہ جو دریا کے بیچ رہتا ہے
وہی پیاسا ملا ہمیشہ سے
سب پرندے فضا میں اڑتے ہیں
جال بچھتا رہا ہمیشہ سے
کارواں راستے میں چلتے رہے
راستہ چپ رہا ہمیشہ سے
قیمتی تھا ہوائے غم کے لیے
ایک دل کا دیا ہمیشہ سے
چھوٹی چھوٹی سی خواہشوں کے لیے
کوئی زندہ رہا ہمیشہ سے
دل ہے کیا چیز حل ہوا نہ کبھی
میرا یہ مسئلہ ہمیشہ سے
ہر مسافر کے ساتھ آتا ہے
اک نیا راستہ ہمیشہ سے
آج تک یہ نہیں کھلا عادل
کیا ہوا فیصلہ ہمیشہ سے
ہوئی دراصل مات کس کو یہاں
جیت میں کون تھا ہمیشہ سے
- کتاب : Monthly Usloob (Pg. 400)
- Author : Mushfiq Khawaja
- مطبع : Usloob 3D 9—26 Nazimabad karachi 180007 (Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6)
- اشاعت : Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.