لے تو لوں سوتے میں اس کے پانو کا بوسہ مگر
لے تو لوں سوتے میں اس کے پانو کا بوسہ مگر
ایسی باتوں سے وہ کافر بد گماں ہو جائے گا
تشریح
یہ شعر مقصد کے دسترس میں ہونے کے باوجود کسی حیلہ بہانے سے اس کے حصول سے گریز کی، غالبؔ کی خاص روش کا غماز ہے۔ ان کی یہ روش شیکسپیئر کے مشہور کردار ہیملٹ کی یاد دلاتی ہے۔ اس شعر کو عموماً غالب کی شوخیٔ طبع کا اک نمونہ سمجھ کر اسے سطحی معنوں تک محدود رکھا گیا ہے اور بس اتنا کہا گیا کہ شاعر سوتے ہوئے محبوب کے پاؤں کا بوسہ لینا چاہتا تھا لیکن یہ سوچ کر رک گیا ایسی باتوں سے وہ بدگمان ہوجائے گا۔ ممکنہ بدگمانی کیا ہو سکتی ہے یہ بات کسی طرح صاف نہیں ہوئی۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ محبوب تو سو رہا تھا، اگر اس کے پاؤں کا بوسہ لے لیا جاتا تو اسے کیا پتہ چلتا۔ لہٰذا شاعر محبوب کے سونے کی نہیں بلکہ اپنے سونے کی بات کر رہا ہے یعنی وہ خواب میں محبوب کے پیروں کا بوسہ لینا چاہتا تھا لیکن یہ سوچ کر رک گیا کہ کہیں محبوب بگڑ کر اس کے خواب میں آنا ہی نہ چھوڑ دے۔ بدگمانی کی نوعیت کیا ہوگی، یہ بات اس طرح بھی صاف نہیں ہوئی۔ غور کرنے کی بات یہ ہے کہ شاعر پاؤں کا بوسہ لینے اور اس کے محبوب کے بدگمان ہوجانے کی بات کیوں کر رہا ہے اور لفظ کافر کیا محض بھرتی کا ہے کہ اسے مصرع کا وزن پورا کرنے کے لیے رکھ دیا گیا؟ اگر محبوب نیند کی غفلت میں ہے تو پاؤں کا بوسہ ہی کیوں۔ اور اگر وہ بوسہ لینے پر چونک کر جاگ گیا تو اسے کیا بدگمانی ہوگی؟ کیا وہ اسے لفنگا اور بدمعاش سمجھے گا؟ اگر سمجھے گا تو یہ کوئی بدگمانی کیسے ہوئی؟ کسی کی غفلت میں اس کے جسم سے لذت حاصل کرنا لفنگا پن اور بدمعاشی نہیں تو اور کیا ہے۔ ہماری فکر کی سوئی پاؤں کے بوسہ اور اس کے نتیجہ میں بدگمانی پر اٹکی ہوئی ہے۔ اب لفظ کافر پر توجہ دیجیے۔ محبوبہ کوئی مسلمان دوشیزہ نہیں بلکہ اس کا تعلق اس طبقہ سے ہے جہاں عورت کو دیوی مانا جاتا ہے، اس کے پیر چھوئے اور پوجے جاتے ہیں۔ یہ محبت کا نہیں احترام اور عقیدت کا اظہار ہوتا ہے۔ اب اگر شاعر نے پاؤں کا بوسہ لیا اور محبوب چونک کر جاگ گیا تو اسے گمان گزرے گا کہ یہ میرا عاشق نہیں بلکہ میرا کوئی عقیدت مند ہے جو میرے پاؤں چومنا چاہتا ہے۔ اب چونکہ شاعر کی محبت کو عقیدت سمجھے جانے کا احتمال ہے اس لیے اس نے اسے بدگمانی سے تعبیر کیا۔ لفظِ کافر کی اہمیت جاننے کے لیے بدگمانی کی نوعیت بھی واضح ہوجاتی ہے۔ شعر کی معنوی گرہ لفظ کافر سے ہی کھلتی ہے۔ اس کو نظرانداز کرنے سے شعر بدگمانی کی معنوی دلدل میں پھنسا رہے گا۔
محمد اعظم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.