Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لے تو لوں سوتے میں اس کے پانو کا بوسہ مگر

مرزا غالب

لے تو لوں سوتے میں اس کے پانو کا بوسہ مگر

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    لے تو لوں سوتے میں اس کے پانو کا بوسہ مگر

    ایسی باتوں سے وہ کافر بد گماں ہو جائے گا

    تشریح

    یہ شعر مقصد کے دسترس میں ہونے کے باوجود کسی حیلہ بہانے سے اس کے حصول سے گریز کی، غالبؔ کی خاص روش کا غماز ہے۔ ان کی یہ روش شیکسپیئر کے مشہور کردار ہیملٹ کی یاد دلاتی ہے۔ اس شعر کو عموماً غالب کی شوخیٔ طبع کا اک نمونہ سمجھ کر اسے سطحی معنوں تک محدود رکھا گیا ہے اور بس اتنا کہا گیا کہ شاعر سوتے ہوئے محبوب کے پاؤں کا بوسہ لینا چاہتا تھا لیکن یہ سوچ کر رک گیا ایسی باتوں سے وہ بدگمان ہوجائے گا۔ ممکنہ بدگمانی کیا ہو سکتی ہے یہ بات کسی طرح صاف نہیں ہوئی۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ محبوب تو سو رہا تھا، اگر اس کے پاؤں کا بوسہ لے لیا جاتا تو اسے کیا پتہ چلتا۔ لہٰذا شاعر محبوب کے سونے کی نہیں بلکہ اپنے سونے کی بات کر رہا ہے یعنی وہ خواب میں محبوب کے پیروں کا بوسہ لینا چاہتا تھا لیکن یہ سوچ کر رک گیا کہ کہیں محبوب بگڑ کر اس کے خواب میں آنا ہی نہ چھوڑ دے۔ بدگمانی کی نوعیت کیا ہوگی، یہ بات اس طرح بھی صاف نہیں ہوئی۔ غور کرنے کی بات یہ ہے کہ شاعر پاؤں کا بوسہ لینے اور اس کے محبوب کے بدگمان ہوجانے کی بات کیوں کر رہا ہے اور لفظ کافر کیا محض بھرتی کا ہے کہ اسے مصرع کا وزن پورا کرنے کے لیے رکھ دیا گیا؟ اگر محبوب نیند کی غفلت میں ہے تو پاؤں کا بوسہ ہی کیوں۔ اور اگر وہ بوسہ لینے پر چونک کر جاگ گیا تو اسے کیا بدگمانی ہوگی؟ کیا وہ اسے لفنگا اور بدمعاش سمجھے گا؟ اگر سمجھے گا تو یہ کوئی بدگمانی کیسے ہوئی؟ کسی کی غفلت میں اس کے جسم سے لذت حاصل کرنا لفنگا پن اور بدمعاشی نہیں تو اور کیا ہے۔ ہماری فکر کی سوئی پاؤں کے بوسہ اور اس کے نتیجہ میں بدگمانی پر اٹکی ہوئی ہے۔ اب لفظ کافر پر توجہ دیجیے۔ محبوبہ کوئی مسلمان دوشیزہ نہیں بلکہ اس کا تعلق اس طبقہ سے ہے جہاں عورت کو دیوی مانا جاتا ہے، اس کے پیر چھوئے اور پوجے جاتے ہیں۔ یہ محبت کا نہیں احترام اور عقیدت کا اظہار ہوتا ہے۔ اب اگر شاعر نے پاؤں کا بوسہ لیا اور محبوب چونک کر جاگ گیا تو اسے گمان گزرے گا کہ یہ میرا عاشق نہیں بلکہ میرا کوئی عقیدت مند ہے جو میرے پاؤں چومنا چاہتا ہے۔ اب چونکہ شاعر کی محبت کو عقیدت سمجھے جانے کا احتمال ہے اس لیے اس نے اسے بدگمانی سے تعبیر کیا۔ لفظِ کافر کی اہمیت جاننے کے لیے بدگمانی کی نوعیت بھی واضح ہوجاتی ہے۔ شعر کی معنوی گرہ لفظ کافر سے ہی کھلتی ہے۔ اس کو نظرانداز کرنے سے شعر بدگمانی کی معنوی دلدل میں پھنسا رہے گا۔

    محمد اعظم

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے