لوگوں نے آکاش سے اونچا جا کر تمغے پائے
لوگوں نے آکاش سے اونچا جا کر تمغے پائے
ہم نے اپنا انتر کھوجا دیوانے کہلائے
کیسے سپنے کس کی آشا کب سے ہیں مہمان بنے
تنہائی کے سونے آنگن میں یادوں کے سائے
آنکھوں میں جو آج کسی کے بدلی بن کے جھوم اٹھی ہے
کیا اچھا ہو ایسی برسے سب جل تھل ہو جائے
دھول بنے یہ بات الگ ہے ورنہ اک دن ہوتے تھے
چندا کے ہم سنگھی ساتھی تاروں کے ہمسائے
آنے والے اک پل کو میں کیسے بتلا پاؤں گا
آشا کب سے دور کھڑی ہے باہوں کو پھیلائے
چاند اور سورج دونوں عاشق دھرتی کس کا مان رکھے
اک چاندی کے گہنے پھینکے اک سونا بکھرائے
کہنے کی تو بات نہیں ہے لیکن کہنی پڑتی ہے
دل کی نگری میں مت جانا جو جائے پچھتائے
ماجدؔ ہم نے اس جگ سے بس دو ہی چیزیں مانگی ہیں
اوشا سا اک سندر چہرہ دو نیناں شرمائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.