میں ازل کا راہرو مجھ کو ابد کی جستجو
میں ازل کا راہرو مجھ کو ابد کی جستجو
گرد رہ میرے جلو میں ساتھ میرے میں نہ تو
زرد تھا چہرہ مگر مسرور تھا پہلو میں دل
برگ گل جب لے اڑا چپکے سے میرا رنگ و بو
مجھ کو اپنے شہر کا ہر ایک ذرہ ہے عزیز
اے ہوا لے جا اڑا کر خاک میری کو بہ کو
وقت کا دریا کہ جس میں میں کنول بن کر کھلا
سوچئے تو بحر ہے اور دیکھیے تو آب جو
میں مصور ہوں مگر تصویر ہے خالق مری
رنگ بھرتی ہے مرے خاکے میں میری آرزو
ذات کا آئینہ جب دیکھا تو حیرانی ہوئی
میں نہ تھا گویا کوئی مجھ سا تھا میرے روبرو
لذت خود آگہی کا فیض ہے عارفؔ کہ ہم
پہروں اپنے آپ سے رہتے ہیں محو گفتگو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.