میں نے ویرانے کو گلزار بنا رکھا ہے
میں نے ویرانے کو گلزار بنا رکھا ہے
کیا برا ہے جو حقیقت کو چھپا رکھا ہے
دور حاضر میں کوئی کاش زمیں سے پوچھے
آج انسان کہاں تو نے چھپا رکھا ہے
وہ تو خود غرضی ہے لالچ ہے ہوس ہے جن کا
نام اس دور کے انساں نے وفا رکھا ہے
وہ مرے صحن میں برسے گا کبھی تو کھل کر
میں نے خواہش کا شجر کب سے لگا رکھا ہے
میں تو مشتاق ہوں آندھی میں بھی اڑنے کے لئے
میں نے یہ شوق عجب دل کو لگا رکھا ہے
میں کہ عورت ہوں مری شرم ہے میرا زیور
بس تخلص اسی باعث تو حیاؔ رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.