موت نے مسکرا کے پوچھا ہے
زندگی کا مزاج کیسا ہے
اس کی آنکھوں میں میری غزلیں ہیں
میری غزلوں میں اس کا چہرا ہے
اس سے پوچھو عذاب رستوں کا
جس کا ساتھی سفر میں بچھڑا ہے
چاندنی صرف ہے فریب نظر
چاند کے گھر میں بھی اندھیرا ہے
عشق میں بھی مزہ ہے جینے کا
غم اٹھانے کا گر سلیقہ ہے
چھوڑ زخموں پہ تبصرہ کرنا
اب قلم سے لہو ٹپکتا ہے
روشنی کی زبان میں داناؔ
وہ چراغوں سے بات کرتا ہے
- کتاب : Fanoos (Pg. 16)
- Author : Abbas Dana
- مطبع : Shahid Book Depo, Ahmadabad (1993)
- اشاعت : 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.