مزہ لمس کا بے زبانی میں تھا
عجب ذائقہ خوش گمانی میں تھا
مری وسعتوں کو کہاں جانتا
وہ محو اپنی ہی بے کرانی میں تھا
مٹاتے رہے اولیں یاد کو
کہ جو نقش تھا نقش ثانی میں تھا
بہت دیر تک لوگ ساحل پہ تھے
سفینہ مرا جب روانی میں تھا
ہمیں سے نہ آداب برتے گئے
سلیقہ بہت میزبانی میں تھا
مئے کہنہ میں تھا نشہ در نشہ
مگر جو مزہ تازہ پانی میں تھا
ہمیں وہ ہمیں سے جدا کر گیا
بڑا ظلم اس مہربانی میں تھا
سفر میں اچانک سبھی رک گئے
عجب موڑ اپنی کہانی میں تھا
- کتاب : paalkii kahkashaa.n (Pg. 62)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.