میرے بدن میں تھی تری خوشبوئے پیرہن
میرے بدن میں تھی تری خوشبوئے پیرہن
شب بھر مرے وجود میں مہکا ترا بدن
ہوں اپنے ہی ہجوم تمنا میں اجنبی
میں اپنے ہی دیار نفس میں جلا وطن
سب پتھروں پہ نام لکھے تھے رفیقوں کے
ہر زخم سر ہے سنگ ملامت پہ خندہ زن
اب دشت بے اماں ہی میں شاید ملے پناہ
گھر کی کھلی فضا میں تو بڑھنے لگی گھٹن
ہر آدمی ہے پیکر فریاد ان دنوں
ہر شخص کے بدن پہ ہے کاغذ کا پیرہن
خوش فہم ہیں کہ صرف روایت پرست ہیں
خوش فکر تھے کہ لے اڑے تاریخ کا کفن
اس دور میں یہاں بھی فلسطین کی طرح
کچھ لوگ بے زمیں ہوئے کچھ لوگ بے وطن
مثل صبا کوئی ادھر آیا ادھر گیا
گھر میں بسی ہوئی ہے مگر بوئے پیرہن
سرشارؔ میں نے عشق کے معنی بدل دیے
اس عاشقی میں پہلے نہ تھا وصل کا چلن
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 511)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.