مفت ہے خون جگر عظمت کردار کے ساتھ
مفت ہے خون جگر عظمت کردار کے ساتھ
اشک ملتے ہیں یہاں دیدۂ بیدار کے ساتھ
ہم نے مانگا تھا سہارا تو ملی اس کی سزا
گھٹتے بڑھتے رہے ہم سایۂ دیوار کے ساتھ
آج تو حضرت ناصح بھی لپٹ کر مجھ سے
رقص کرتے رہے زنجیر کی جھنکار کے ساتھ
دل برباد پہ ہے سایہ فگن یاد تری
سایۂ فضل خدا جیسے گنہ گار کے ساتھ
دل میں اس شہر کے کچھ عکس ابھی باقی ہیں
لٹ گئے ہم بھی جہاں گرمئ بازار کے ساتھ
ایسی بستی سے تو وہ دشت کہیں بہتر تھا
آبلے مل کے جہاں روتے تھے ہر خار کے ساتھ
اب تو اک خواب سی لگتی ہے حقیقت یہ بھی
ربط تھا ہم کو کسی یار طرح دار کے ساتھ
دل میں میرے بھی یقیں اور گماں ساتھ رہے
جیسے انکار ترے لب پہ ہے اقرار کے ساتھ
ایسے انمول نہ تھے ہم کہ نہ بکتے لیکن
دو قدم چل نہ سکے اپنے خریدار کے ساتھ
حاصل فن ہیں فریدیؔ وہی اشعار غزل
خون دل جن میں ہو رنگینئ افکار کے ساتھ
- کتاب : Kufr-e-tamanna (Pg. 57)
- Author : Mugheesuddeen Faeeidi
- مطبع : Maktaba Jamia LTD in Jamia Nagar, Delhi (1987)
- اشاعت : 1987
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.