مجھ تک نگاہ آئی جو واپس پلٹ گئی
پھیلا جو میرا شہر تو پہچان گھٹ گئی
میں چپ رہا تو آنکھ سے آنسو ابل پڑے
جب بولنے لگا مری آواز پھٹ گئی
اس کا نہیں ہے رنج کہ تقسیم گھر ہوا
پھولوں بھری جو بیل تھی آنگن میں کٹ گئی
جینے کی خواہشوں نے سبھی زخم بھر دیے
آنکھوں سے اشک میز سے تصویر ہٹ گئی
دست بہار رنگ نے خوشبو بکھیری تھی
پھر اپنے آپ پھول سے تتلی لپٹ گئی
منظر جو چاہتا ہوں وہی دیکھتا ہوں میں
میں کیا کروں گا شاذؔ جو یہ دھند چھٹ گئی
- کتاب : khamoshi ki khidkii se (Pg. 41)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.