مصیبتیں سر برہنہ ہوں گی عقیدتیں بے لباس ہوں گی
مصیبتیں سر برہنہ ہوں گی عقیدتیں بے لباس ہوں گی
تھکے ہوؤں کو کہاں پتہ تھا کہ صبحیں یوں بد حواس ہوں گی
تو دیکھ لینا ہمارے بچوں کے بال جلدی سفید ہوں گے
ہماری چھوڑی ہوئی اداسی سے سات نسلیں اداس ہوں گی
کہیں ملیں تم کو بھوری رنگت کی گہری آنکھیں مجھے بتانا
میں جانتا ہوں کہ ایسی آنکھیں بہت اذیت شناس ہوں گی
میں سردیوں کی ٹھٹھرتی شاموں کے سرد لمحوں میں سوچتا ہوں
وہ سرخ ہاتھوں کی گرم پوریں نہ جانے اب کس کو راس ہوں گی
یہ جس کی بیٹی کے سر کی چادر کئی جگہ سے پھٹی ہوئی ہے
تم اس کے گاؤں میں جا کے دیکھو تو آدھی فصلیں کپاس ہوں گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.