نبود و بود کے منظر بناتا رہتا ہوں
نبود و بود کے منظر بناتا رہتا ہوں
میں زرد آگ میں خود کو جلاتا رہتا ہوں
ترے جمال کا صدقہ یہ آتش روشن
چراغ آب رواں پر بہاتا رہتا ہوں
دعائیں اس کے لیے ہیں صدائیں اس کے لیے
میں جس کی راہ میں بادل بچھاتا رہتا ہوں
اداس دھن ہے کوئی ان غزال آنکھوں میں
دیے کے ساتھ جسے گنگناتا رہتا ہوں
عجیب سست روی سے یہ دن گزرتے ہیں
میں آسمان پہ شامیں بناتا رہتا ہوں
میں اڑتا رہتا ہوں نیلے سمندروں میں کہیں
سو تتلیوں کے لیے خواب لاتا رہتا ہوں
یہ مجھ میں پھیل رہا ہے جو اضطراب شدید
تو پھر یہ طے ہے اسے یاد آتا رہتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.