نخچیر ہوں میں کشمکش فکر و نظر کا
نخچیر ہوں میں کشمکش فکر و نظر کا
حق مجھ سے ادا ہو نہ در و بست ہنر کا
مغرب مجھے کھینچے ہے تو روکے مجھے مشرق
دھوبی کا وہ کتا ہوں کہ جو گھاٹ نہ گھر کا
دبتا ہوں کسی سے نہ دباتا ہوں کسی کو
قائل ہوں مساوات بنی نوع بشر کا
ہر چیز کی ہوتی ہے کوئی آخری حد بھی
کیا کوئی بگاڑے گا کسی خاک بسر کا
دلگیر تو بے شک ہوں پہ نومید نہیں ہوں
روشن ہے دل شب میں دیا نور سحر کا
پوشیدہ نہیں مجھ سے کوئی جزر و مد شوق
محرم ہوں صدا دلبر انگیختہ بر کا
زنداں و سلاسل سے صداقت نہیں دبتی
ہے شان کئی سلسلہ بس رقص شرر کا
تصویر کوئی بنتی دکھائی نہیں دیتی
کیا صرفہ عبث ہم نے کیا خون جگر کا
کیا شغل شجر کار ہے افکار سے بہتر
سودا سر شوریدہ میں گر ہو نہ ثمر کا
کیوں سر خوش رفتار نہ ہو ہو قافلۂ موج
رہزن کا ہے اندیشہ نہ غم زاد سفر کا
ڈالی ہے ستاروں پہ کمند اہل زمیں نے
زہرہ کا وہ افسوں نہ فسانہ وہ قمر کا
ہر بات ہے خالدؔ کی زمانے سے نرالی
باشندہ ہے شاید کسی دنیائے دگر کا
- کتاب : Karwaan-e-Ghazal (Pg. 175)
- Author : Farooq Argali
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.