نظر میں رنگ سمائے ہوئے اسی کے ہیں
نظر میں رنگ سمائے ہوئے اسی کے ہیں
یہ سارے پھول اگائے ہوئے اسی کے ہیں
اسی کے لطف سے بستی نہال ہے ساری
تمام پیڑ لگائے ہوئے اسی کے ہیں
اسی کے حسن کی پرچھائیاں ہیں پتوں پر
زمیں نے بوجھ اٹھائے ہوئے اسی کے ہیں
وہ جس کے قرب سے حرف وصال ہے روشن
مرے چراغ جلائے ہوئے اسی کے ہیں
یہ بارشیں بھی اسی کی ہیں میری آنکھوں میں
یہ ابر ذہن پہ چھائے ہوئے اسی کے ہیں
یہ آگہی جو ہمیں یوں ہمارے حال کی ہے
یہ سب کمال سکھائے ہوئے اسی کے ہیں
یہ توڑ پھوڑ غزل میں اسی کے نام کی ہے
یہ سارے شور مچائے ہوئے اسی کے ہیں
ہمارے لہجے میں جو اک مٹھاس ہے باقی
ہمیں یہ زہر پلائے ہوئے اسی کے ہیں
بجز جمال ہمیں اور کیا دکھائی دے
نظر پہ پہرے بٹھائے ہوئے اسی کے ہیں
اسی جبیں سے نکلتا ہے قیسؔ چاند مرا
یہ آسمان سجائے ہوئے اسی کے ہیں
- کتاب : Aks Padta Hai Chaand ka (Pg. 89)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.