نگاہ و دل کے پاس ہو وہ میرا آشنا رہے
نگاہ و دل کے پاس ہو وہ میرا آشنا رہے
ہوس ہے یا کہ عشق ہے یہ کون سوچتا رہے
وہ میرا جب نہ ہو سکا تو پھر یہی سزا رہے
کسی کو پیار جب کروں وہ چھپ کے دیکھتا رہے
اسے منا تو لوں مگر یہ سلسلہ بھی کیا رہے
الگ ہے اس کا ذائقہ کہ وہ کھنچا کھنچا رہے
مشام جاں پہ خوشبوؤں کی جب پھوار ہی نہ ہو
ہزار بات بات میں وہ پھول ٹانکتا رہے
شگفتن جمال کو حجاب لمس چاہئے
فصیل شب کی اوٹ میں چراغ یہ جلا رہے
نہ اتنی دور جائیے کہ لوگ پوچھنے لگیں
کسی کو دل کی کیا خبر یہ ہاتھ تو ملا رہے
- کتاب : paalkii kahkashaa.n (Pg. 97)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.