آفس میں بھی گھر کو کھلا پاتا ہوں میں
آفس میں بھی گھر کو کھلا پاتا ہوں میں
ٹیبل پر سر رکھ کر سو جاتا ہوں میں
گلی گلی میں اپنے آپ کو ڈھونڈتا ہوں
اک اک کھڑکی میں اس کو پاتا ہوں میں
اپنے سب کپڑے اس کو دے آتا ہوں
اس کا ننگا جسم اٹھا لاتا ہوں میں
بس کے نیچے کوئی نہیں آتا پھر بھی
بس میں بیٹھ کے بے حد گھبراتا ہوں میں
مرنا ہے تو ساتھ ساتھ ہی چلتے ہیں
ٹھہر ذرا گھر جا کے ابھی آتا ہوں میں
گاڑی آتی ہے لیکن آتی ہی نہیں
ریل کی پٹری دیکھ کے تھک جاتا ہوں میں
علویؔ پیارے سچ سچ کہنا کیا اب بھی
اسی کو روتا دیکھ کے یاد آتا ہوں میں
- کتاب : لفافے میں روشنی (Pg. 99)
- Author :محمد علوی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.