پاتے ہیں مدعا کو غم مدعا سے ہم
پاتے ہیں مدعا کو غم مدعا سے ہم
سرشار ہیں تمنی بے التجا سے ہم
اب جس پہ چاہیں رکھ دیں وہ الزام مے کشی
ہے مست ہم سے ان کی ادا اور ادا سے ہم
بے گانگی نے تیری دیا ہوش غیرتی
ثابت ہوئے ہیں کس ستم ناروا سے ہم
بیٹھے رہے وہ خون تمنا کئے ہوئے
دیکھا کئے انہیں نگہ التجا سے ہم
تیرا شباب ہے غم الفت کی ابتدا
یعنی ہوئے شروع تری انتہا سے ہم
اب کس سے جا کے ان کی شکایت بیاں کریں
ان سے بھی پہلے روٹھ چکے ہیں خدا سے ہم
آزاد ہے علائق رسم و رواج سے
میکشؔ کو جانتے ہیں بہت ابتدا سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.