پلٹ کر دیکھنے کا مجھ میں یارا ہی نہیں تھا
پلٹ کر دیکھنے کا مجھ میں یارا ہی نہیں تھا
نہیں ایسا کہ پھر اس نے پکارا ہی نہیں تھا
سمندر کی ہر اک شے پر ہماری دسترس تھی
کہ طغیانی بھی اپنی تھی کنارہ ہی نہیں تھا
وہ اک لمحہ سزا کاٹی گئی تھی جس کی خاطر
وہ لمحہ تو ابھی ہم نے گزارہ ہی نہیں تھا
وہ بن کر چاند تب اترا تھا اس دل کی زمیں پر
محبت کا جب آنکھوں میں ستارہ ہی نہیں تھا
ورائے جسم تھا کچھ اور بھی اس کے جلو میں
فقط وہ روشنی کا استعارہ ہی نہیں تھا
جنوں کے پاؤں میں چھن کیسی در آئی کہ میں نے
ابھی وحشت کو صحرا میں اتارا ہی نہیں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.