پرچھائیوں کے شہر زمیں پر بسا دیئے
پرچھائیوں کے شہر زمیں پر بسا دیئے
بدلی ہٹا کے چاند نے جنگل سجا دیئے
کتنے ہی دائروں میں بٹا مرکز خیال
اک بت کے ہم نے سیکڑوں پیکر بنا دیئے
ٹوٹے کسی طرح تو فضاؤں کا یہ جمود
آندھی رکی تو ہم نے نشیمن جلا دیئے
اب راستوں کی گرد سے اٹتے نہیں بدن
نقش قدم اسیر گل تر بنا دیئے
اک چاند کی تلاش میں گھومے نگر نگر
لوٹے تو آسماں نے ستارے بجھا دیئے
بازی تو ہم نے آج بھی ہاری نہیں حضور
نظریں بچا کے آپ نے مہرے اٹھا دیئے
ٹھہری ہوئی ہوا میں بھڑکتے نہیں چراغ
جھونکوں نے لو بڑھائی دیئے جگمگا دیئے
انجمؔ لبوں میں جذب ہوئیں تلخیاں تمام
مرجھا گئی بہار جو ہم مسکرا دیئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.