پیام آشتی اک ڈھونگ دوستی کا تھا
پیام آشتی اک ڈھونگ دوستی کا تھا
ملا وہ ہنس کے تقاضا یہ دشمنی کا تھا
کھڑا کنارے پہ میں اپنی تھاہ کیا پاتا
کہ یہ معاملہ عرفان و آگہی کا تھا
میں اس کے سامنے غیروں سے بات کرتا رہا
اگرچہ سودا مرے سر میں بس اسی کا تھا
کئی عمارتوں کو اپنا گھر سمجھ کے جیا
مرے مکان میں فقدان روشنی کا تھا
جو ساتھ لائے تھے گھر سے وہ کھو گیا ہے کہیں
ارادہ ورنہ ہمارا بھی واپسی کا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.