پھر اک تیر سنبھالا اس نے مجھ پہ نظر ڈالی
پھر اک تیر سنبھالا اس نے مجھ پہ نظر ڈالی
آخری نیکی تھی ترکش میں وہ بھی کر ڈالی
ٹھہرو یہیں اے قافلے والو آیا دشت بلا
اس نے یہ کہہ کے اپنے سر پر خاک سفر ڈالی
اور کوئی دنیا ہے تیری جس کی کھوج کروں
ذہن میں پھر اک سمت بکھیری راہ گزر ڈالی
ہاتھ ہوا کے بڑھنے لگے ہیں بستی کے اطراف
دیکھو اس نے چنگاری اب کس کے گھر ڈالی
چشم فلک کا اک آنسو ہے گردش کرتی زمیں
کیا پیش آیا جو اس نے بنائے دیدۂ تر ڈالی
وقت سے پوچھو وقت سے سچا شاہد کوئی نہیں
کس نے تیغ اٹھائی رن میں کس نے سپر ڈالی
میں تو بس گوہر سے خالی ایک صدف ہوں رمزؔ
مشکل ہوگی اس نے کوئی بات اگر ڈالی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.