پھول پر اوس ہے عارض پہ نمی ہو جیسے
پھول پر اوس ہے عارض پہ نمی ہو جیسے
اس کے چہرے پہ مری آنکھ دھری ہو جیسے
اس کی پلکوں پہ رکھوں ہونٹ تو یوں جلتے ہیں
اس کے سینے میں کہیں آگ لگی ہو جیسے
جھیل کے ہونٹ پہ سورج کی کرن لہرائی
میرے محبوب کے ہونٹوں پہ ہنسی ہو جیسے
اب بھی رہ رہ کے مرے دل میں سسکتا ہے کوئی
اس میں مورت کوئی بچپن کی چھپی ہو جیسے
خط میں اس طرح وہ تادیب مجھے کرتی ہے
عمر میں مجھ سے کئی سال بڑی ہو جیسے
میرے بچپن کی پجارن نے مجھے یوں دیکھا
اپنے بھگوان کے چرنوں میں دکھی ہو جیسے
تجھ سے مل کر بھی اداسی نہیں جاتی دل کی
تو نہیں اور کوئی میری کمی ہو جیسے
- کتاب : Pehchan (Pg. 103)
- Author : Ateeq Anzar
- مطبع : Nai Awaz Jamia Nagar New Delhi (1994)
- اشاعت : 1994
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.