قابض رہا ہے دل پہ جو سلطان کی طرح
قابض رہا ہے دل پہ جو سلطان کی طرح
آخر نکل گیا شہ ایران کی طرح
ظاہر میں سرد و زرد ہے کاغان کی طرح
لیکن مزاج اس کا ہے ملتان کی طرح
راز و نیاز میں بھی اکڑ فوں نہیں گئی
وہ خط بھی لکھ رہا ہے تو چالان کی طرح
لقمہ حلال کا جو ملا اہل کار کو
اس نے چبا کے تھوک دیا پان کی طرح
ذکر اس پری جمال کا جب اور جہاں چھڑا
فوراً رقیب آ گیا شیطان کی طرح
اک لمحہ اس کی دید ہوئی بس کی بھیڑ میں
اور پھر وہ کھو گیا مرے اوسان کی طرح
میں مبتلائے قرض رہا چار سال تک
وہ صرف چار دن رہا مہمان کی طرح
ہر بات کے جواب میں فوراً نہیں نہیں
نکلا زبان یار سے گردان کی طرح
شاہدؔ سے کہہ رہے ہو کہ روزے رکھا کرے
ہر ماہ جس کا گزرا ہے رمضان کی طرح
- کتاب : Dish antenna (Pg. 79)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.